منافقوں نے اسلام کے خلاف اور مسلمانوں کے خلاف جو بڑی بڑی حرکتیں اور شرارتیں کیں ان میں سے چند کا ذکر کروں گا۔ غزوۂ احد کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہزار کا لشکر لے کر احد کے دامن میں آئے تھے جن میں سے تین سو افراد رئیس المنافقین عبد اللہ بن أبی کی سربراہی میں میدان چھوڑ کر واپس چلے گئے، یہ صریح غداری تھی اور وفاداری سے انحراف تھا۔ بعد میں وہ میدان احد میں مسلمانوں کو پہنچنے والے نقصانات پر طعنے بھی دیتے رہے جن کا ذکر قرآن کریم میں موجود ہے۔ غزوۂ احدسے فارغ ہونے کے بعد خود مسلمانوں میں سے ایک گروہ نے اس بات کی تحریک کی کہ میدان احد سے واپس آجانے والے ان منافقوں کے خلاف جنگ لڑنی چاہئے اور جب اس پر باہمی اختلاف رائے ہو گیا تو قرآن کریم نے یہ فرما کر اسی جنگ سے روک دیا کہ فمالکم فی المنافقین فئتین تم منافقین کے بارے میں دو گروہوں میں کیوں بٹ گئے ہو؟ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو، اللہ تعالیٰ نے منافقین کی حرکات کا قرآن میں تفصیل کے ساتھ ذکر فرمایا، ان کی مذمت بھی کی مگر مسلمانوں کو ان کے خلاف جنگ کرنے کی اجازت نہیں دی۔
ام المؤمنین حضرت عائشہؓ پر قذف و تہمت کے حوالہ سے عبد اللہ بن أبی اور دیگر منافقین کا طرز عمل سب کے سامنے ہے، انہوں نے ایک ماہ تک مدینہ منورہ میں فتنہ بپا کیے رکھا۔ خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وحی آنے تک پریشانی کا شکار رہے، مسجد نبویؐ میں اس مسئلہ پر صحابہ کرامؓ میں جھگڑا ہوتے ہوتے رہ گیا۔ قرآن کریم میں ام المؤمنین حضرت عائشہؓ کی پاکدامنی کا اعلان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ان منافقوں کی مذمت کی مگر ان کے خلاف ہتھیار نہیں اٹھائے گئے۔ حتیٰ کہ حضرت سعد بن معاذؓ نے کھلے اجتماع میں عبداللہ بن أبی کو قتل کردینے کی بات کی مگر اس کی اجازت نہیں دی گئی۔
ایک موقع پر عبد اللہ بن أبی اور اس کے چند ساتھیوں نے سفر کے دوران مہاجرین کے خلاف باتیں کیں اور یہاں تک کہہ دیا کہ اب مدینہ منورہ واپس پہنچنے پر لیخرجن الأعز منھا الأذل ہم میں سے جو طاقت ور ہو گا وہ دوسروں کو مدینہ منورہ سے نکال دے گا۔ حضرت زید بن ارقم ؓ یہ باتیں سن رہے تھے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا تو طلب کرنے پر منافقین نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اتنی قسمیں کھائیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن ارقمؓ کو ڈانٹ دیا اور ان کی رپورٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس پر قرآن کریم میں سورۃ المنافقون نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ منافقوں کی قسمیں جھوٹی ہیں اور زید بن ارقمؓ نے جو کچھ کہا ہے وہ سچ ہے۔
No comments:
Post a Comment